World's Most Dangerous Cities

لندن (نیوز ڈیسک) ورکویانسک (Verkhoyansk) ماسکو سے مشرق کی جانب قریباً 3 ہزار میل سائبیریا کے دل میں واقع ہے۔ اس کا شمار دنیا کے سرد ترین شہروں میں کیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں سردیاں کبھی ختم نہیں ہوتیں اور یہاں بہنے والا یانا دریا سال کے 12 مہینوں میں سے 9 اہ جما رہتا ہے۔ سردیوں میں یہاں درجہ حرارت منفی 40 سے منفی 60 ڈگری تک گر جاتا ہے۔پرانے دور میں لوگوں کو جلا وطن کرکے سزا کے طور پر یہاں بھیجا جاتا تھا۔ اب یہاں قریباً 1500 لوگ رہتے ہیں۔


کیو (Kivu) جھیل کا شمار افریقہ کی عظیم جھیلوں میں کیا جاتا ہے۔ یہ کونگو اور روانڈا کی سرحد پر واقع ہے تاہم اس کی طرح کے نیچے 2.3 ٹن کیوبک فٹ سے زائد میتھین گیس اور 60 کیوبک میل سے زائد کاربن ڈائی آکسائڈ موجود ہے۔ اگر یہ گیس ریلیز ہوجائے تو میتھین کا دھماکہ ہوگا اور جھیل میں سونامی آجائے گا جس کے باعث علاقے میں رہنے والے 20 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوجائیں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ گیس اسی صورت ریلیز ہوگی اگر کوئی آتش فشاں اس تالاب کے نیچے حرکت میں آجائے۔

چین کی منچن (Minqin) کاﺅنٹی دو صحراﺅں کے درمیان واقع ہے۔ اس قحط زدہ علاقے کو سال میں قریباً 130 روز مٹی کے تیز جھکڑوں کا سامنا رہتا ہے۔ ماہرین کے مطابق آہستہ آہستہ صحرا اس زمین کو اپنا حصہ بناتے جارہے ہیں۔ چینی حکومت نے اس علاقے کے قریباً 20 لاکھ رہائشیوں کو متبادل جگہ پر منتقل کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔

دلول (Dallol) ایتھیوپیا میں واقع ہے اور اسے جہنم کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دنیا کی گرم ترین جگہوں میں سے ہے جہاں انسان بستے ہیں۔ گرمیوں میں درجہ حرارت 65 ڈگری سیلسیس تک جا پہنچا ہے جبکہ اوسط درجہ حرارت 35-40 ڈگری رہتا ہے۔ یہاں بے شمار آتش فشاں موجود ہیں اور زلزے بھی باقاعدگی سے آگے ہیں۔ اس شہر کو لوگ ”بھوتوں کا شہر“ کے نام سے بھی پکارتے ہیں۔
  •  
1990ءمیں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد سے صومالیہ دو جنگجو گروپوں میں بٹ گیا ہے۔ بیماریوں اور کمزور حکومت کے باعث دہشت گرد گروہوں نے بھی طاقت پکڑ لی ہے۔ 2010ءسے 2012ءکے درمیان قحط سالی نے 260,000 سے زائد جانیں لے لیں۔ بین الاقوامی جریدے فارن پالیسی کے مطابق صومالیہ دنیا کی ناکام ترین ریاست ہے۔

پاپوا نیوگنی کے دارالحکومت دنیا کے ان شہروں جو کہ رہنے کے قابل ہیں میں 140 میں سے 137 نمبر حاصل کیا ہے۔ ریپ، قتل اور HIV اس شہر کی پہچان ہیں۔ 2013ءمیں ”پورٹ مورسے“ میں حادثے کا شکار ہونے والی خاتون کو گھسیٹ کر گاڑی سے نکالا گیا اور ریپ کردیا گیا۔ پولیس بھی جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتی ہے، ماہرین کے مطابق غربت اس جزیرے کی بدحالی کی بڑی وجہ ہے۔

  •  
یمن کا شہر ثناءایک زمانے میں دنیا کے معروف اور بہترین شہروں میں سے تھا لیکن اب یہاں دہشت گردی کا راج ہے۔ 2013ءمیں پے در پے بم دھماکوں میں 50 سے زائد افرد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اب بھی القاعدہ اور حکومت میں جنگ جاری ہے۔ دوسری جانب یہاں بچوں کی کم عمری میں شادی کا رواج بھی ہے۔ ہیومن رائٹس واج کے مطابق یمن میں قریباً 50 فیصد بچیوں کی شادی 18 سال سے قبل کردی جاتی ہے جبکہ ان میں سے 14 فیصد کو 15 سال سے قبل اس بندھن میں باندھ دیا جاتا ہے۔
مونروویا (Monrovia) لیبیا کا بدحال علاقہ ہے۔ یہاں منشیات اور بیماریوں کا راج ہے اور والدین کی جانب سے اپنی ہی بچیاں فروخت کردینا انوکھی بات نہیں، اس علاقے کی آبادی قریباً 75 ہزار ہے۔