حصوں میں بٹ جانے والا حیرت انگیزجہاز بنانے کی تیاری



لندن (نیوز ڈیسک) ایک برطانوی کمپنی ایسے لڑاکا طیارے بنانے کی تیاری میں مصروف ہے، جو خرابی کی صورت میں خودبخود مرمت، ہوا میں ہی چھوٹے ڈرونز بنانے کے قابل اور ضرورت پڑنے پر ہوا میں بکھر کر مختلف حصوں میں بٹ جائیں گے۔ سائنس فکشن پر مشتمل اس ٹیکنالوجی پر ریسرچ کرنے والی بی اے ای کمپنی کا خیال ہے کہ 2040ءتک وہ اپنے اس مشن میں کامیاب ہو جائیں گے۔ بی اے ای ریسرچ ڈیپارٹمنٹ میں مستقبلیات کے پیروکار (futurist) نک کولوسیمو کا کہنا ہے کہ کمپنی کا یہ خاصہ ہے کہ وہ لوگوں کو بہت پہلے ہی ایسے خیالات سے متعارف کروا دیتی ہے، جن کے بارے میں بہت دیر بعد سوچ بچار شروع ہوتا ہے۔ کمپنی اس بار جدید لڑاکا طیارے بنانے پر غور کر رہی ہے، جس میں تین نئے خیالات کو سامنے رکھا جا رہا ہے۔ پہلے خیال میں 3D پرنٹر کے ذریعے دوران مشن ہوا میں ہی چھوٹے ڈرونز بنانا شامل ہے جبکہ دوسرے میں نینوٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے ایسے طیارے بنانا، جو دوران پرواز جنگ کی وجہ سے متاثر ہونے والے اپنے کسی بھی حصہ کو خود ہی مرمت کرسکیں، تیسرا ٹرانسفارمر ٹیکنالوجی پر مشتمل ایسے طیارے بنانا، جو ضرورت پڑنے پر دوران پرواز بکھر کر مختلف حصوں پر بٹ جائےں۔ مسٹر کولوسیمو کا مزید کہنا ہے کہ بلاشبہ ہم یقینی طور پر یہ نہیں بتا سکتے کہ 2040ءمیں طیاروں کے لئے کون سی ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہو گی، لیکن یہ اچھا ہے کہ ہم لوگوں کو ایسے نظریات سے روشناس کروا رہے ہیں، جو ممکنہ طور پر مستقبل میں کام آ سکیں۔ بی اے ای کمپنی ترقی اور تحقیق میں امتیازی حیثیت کی حامل ہے، جہاں ہزاروں سائنسدان اور انجینئرز مختلف خیالات کو حقیقت کے روپ میں دھارنے کے لئے کوشاں ہیں۔ کمپنی نے گزشتہ برس ترقی و تحقیق کے لئے 117ملین پاﺅنڈ مختص کئے تھے۔